حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 20 دسمبر "یومِ عالمی انسانی یکجہتی" کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا: عالمی انسانی یکجہتی کیلئے سامراجیت و صہیونیت کے ظالمانہ کردار کو روکنا لازم ہے۔ عالمی انسانی یکجہتی کی سب سے زیادہ ضرورت اہل فلسطین خصوصاً غزہ کو ہے جہاں ایک طرف وہ ظالم و قابض صہیونیوں کے جبر و ظلم کا شکار تو دوسری جانب سرد موسم میں بے یار و مددگار ہیں۔ انسانی بقا کیلئے سامراج و صہیونیت کے وحشیانہ گٹھ جوڑ اور ظالمانہ کردار کو روکنا لازم ہے، عالمی سطح پر لبنان، شام، سوڈان اور روہنگیا کے عوام انسانی یکجہتی کے منتظر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: انسانی یکجہتی اور احترام انسانیت کی سب بڑی اور سنگین خلاف ورزیاں غزہ، لبنان، شام میں ہوئیں مگر افسوس حکمران سامراج و صہیونیت کی خودسری کے سامنے بے بس و لاچار ہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: انسانی یکجہتی کیلئے اولین اصول انصاف، مساوات اور امن ہیں۔ آج انسانی یکجہتی کو سب سے زیادہ خطرات خود انسانوں کے بنائے گئے نظام سے ہیں۔ دنیا میں یکجہتی کیلئے ایسا عادلانہ نظام ضروری ہے جو تمام انسانوں کے حقوق کا نہ صرف تحفظ کرے بلکہ انہیں امن و سلامتی بھی فراہم کرے۔
انہوں نے کہا: 2005ء سے انسانی یکجہتی کا دن منایا جا رہا ہے مگر افسوس 21ویں صدی میں بھی گزشتہ صدیوں کے جاری مظالم، جنگیں اور قبضے اسی انداز میں بلکہ اس سے زیادہ خطرناک انداز میں انسانیت کو درپیش ہیں۔ دنیا میں امن کی کنجی صرف اور صرف یکجہتی ہے جو نہ صرف خاندانوں، معاشروں، ریاستوں اور پوری دنیا کو امن فراہم کر سکتی ہے مگر افسوس انسان کو درپیش مسائل چاہے امن و امان کے ہوں، باہمی مساوات و حقوق سے متعلق ہوں یا پھر موسمیاتی تبدل و تغیر سے متعلق سب کیا دھرا خود انسان اور اس کا نام نہاد نظام ہے اور یہی فرسودہ نظام دنیا میں امن و امان، یکجہتی، مساوات اور امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
علامہ سید ساجد نقوی نے مزید کہا: اکیسویں صدی کے آغاز کیساتھ ہی دنیا میں یکجہتی کیلئے عالمی فنڈ کے قیام کے ساتھ دیگر اقدامات کے اعلانات کئے گئے مگر یہ اکیسویں صدی ہی تھی جب افغانستان و عراق پر بے دریغ بمباری کی گئی، اسی رواں صدی کا آغاز ہی تھا کہ مڈل ایسٹ، برما میں مظالم ڈھائے گئے، غزہ، بیروت، دمشق کو سامراج و صیہونیت کے مظالم کا تختہ مشق بنا دیا گیا، بچوں و خواتین کے ساتھ وہ سلوک کیا گیا جس کی مثال ڈھونڈے سے نہ ملے لہٰذا صرف ایام یکجہتی منانے سے مسائل حل نہیں ہونگے بلکہ اقوام متحدہ کو اپنے چارٹر اور اپنی قراردادوں پر سختی سے عملدرآمد کرانا ہو گا اور عالمی انسانی یکجہتی میں سب سے بڑی رکاوٹ سامراجیت و صہیونیت کے ظالمانہ کردار کو روکنا ہو گا۔









آپ کا تبصرہ